بارہا ہر شخص کرتا ہے امن کی بات پھر
بارہا ہر شخص کرتا ہے امن کی بات پھر
ایسا لگتا ہے کہ ہنسا کا ہوا ہے گھات پھر
اپنے دشمن ہم ہی خود پھر بن گئے ہیں آج سے
عقل پر حاوی ہوئے ہیں نا سمجھ جذبات پھر
آدمی لے کر نظام وقت اپنے ہاتھ میں
خود خدا بننے لگا کر کے خدا کی بات پھر
تلخیاں تیریں اگر آنکھوں میں کنکر کی طرح
ہو سکے گی کیسے نظروں سے نظر کی بات پھر
پاگلوں کی بھیڑ میں ناصح بھی دیوانہ ہوا
کون بدلے گا بتاؤ وقت کے حالات پھر
- کتاب : Ghazals Dushyant Ke Baad (Pg. 49)
- Author : Dixit Dankauri
- مطبع : Vani Prakashan (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.