بہت سنبھال کے رکھی تو پائمال ہوئی
بہت سنبھال کے رکھی تو پائمال ہوئی
سڑک پہ پھینک دی تو زندگی نہال ہوئی
بڑا لگاؤ ہے اس موڑ سے نگاہوں کو
کہ سب سے پہلے یہیں روشنی حلال ہوئی
کوئی نجات کی صورت نہیں رہی نہ سہی
مگر نجات کی کوشش تو اک مثال ہوئی
میرے ذہن پہ زمانہ کا وہ دباؤ پڑا
جو اک سلیٹ تھی وہ زندگی سوال ہوئی
انہیں پتہ بھی نہیں ہے کہ ان کے پاؤں سے
وہ خوں بہا ہے کہ یہ گرد بھی گلال ہوئی
مری زبان سے نکلی تو صرف نظم بنی
تمہارے ہاتھ میں آئی تو ایک مثال ہوئی
- کتاب : Saye mein dhoop (Pg. 58)
- Author : Dushyant Kumar
- مطبع : Radha krishna Prakashan.Pvt.Ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.