بکھری ہوئی سانسوں کو قرینہ نہیں آیا
بکھری ہوئی سانسوں کو قرینہ نہیں آیا
جند تو ملی پر ٹھیک سے جینا نہیں آیا
اشکوں کو اپنے تم نے رہائی کیوں نہیں دی
حصے میں میرے کوئی نگینہ نہیں آیا
خنجر اداس ہے کہ سبھی شر اداس ہیں
اب تک کوئی فولاد کا سینہ نہیں آیا
جو پڑھ نہ پائے تیرے اس چہرے کی اداسی
یہ دوست تیرا ہو کے نا بینا نہیں آیا
عجلت میں نہ رہو چلے جانے کی صنم تم
لمحوں میں چھن کے پورا مہینہ نہیں آیا
روشن چراغ تھوڑا زور اور لگاؤ
گستاخ ہواؤں کو پسینہ نہیں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.