درد جب تک سوالات کرتے رہے
درد جب تک سوالات کرتے رہے
ہم درختوں کے سنگ بات کرتے رہے
زندگی سے ملیں گالیاں اور ہم
روز اس سے ملاقات کرتے رہے
لوگ سوتے رہے چادریں تان کر
جنگ ہم سے خیالات کرتے رہے
ہم نہ بولے کبھی وہ نہ سمجھے کبھی
بے وجہ خون جذبات کرتے رہے
روشنی وہ طوائف کہ جس کے لیے
خوش نما عمر کو رات کرتے رہے
بے وجہ رو دیے بے وجہ ہنس دیے
رات دن یہ خرافات کرتے رہے
ہم جھکے تو نہیں یہ تمنا مگر
اک زمانے سے حالات کرتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.