دریچہ ہے نہ اس میں کوئی در ہے
دریچہ ہے نہ اس میں کوئی در ہے
تو کیا وہ شخص اک پانی کا گھر ہے
نہ جانے کون سی یہ رہ گزر ہے
سفر اندر سفر اندر سفر ہے
کوئی آسیب کیا مجھ کو ڈرائے
مجھے تو اپنے ہی سائے کا ڈر ہے
فضا مایوس اور سورج ہے گم سم
نگاہوں میں یہ کیسی دوپہر ہے
ندی کا رنگ نیلا پڑ چکا ہے
گھٹا تیرے ہردے میں ہو زہر ہے
جو لینا چاہے مجھ سے چھاؤں لے لے
میرا استوا کیا ہے اک شجر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.