دے سکو تو کہوں اور کیا چاہیے
سانس گھٹتی ہے تازہ ہوا چاہیے
بھیڑ میں راستہ مل بھی جائے تو کیا
بھیڑ کو بھی تو خود راستہ چاہیے
اس زمانہ میں انسان ملتا نہیں
کیا غضب ہے تمہیں دیوتا چاہیے
میرا کردار و ایماں سلامت رہے
اس سے بڑھ کے مجھے اور کیا چاہیے
اے مہیندرؔ پرتھاؤں سے ہٹ کر لکھو
یہ غزل ہے اسے کچھ نیا چاہیے
- کتاب : Ghazals Dushyant Ke Baad (Pg. 59)
- Author : Dixit Dankauri
- مطبع : Vani Prakashan (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.