دھوپ کا جنگل ننگے پاؤں اک بنجارا کرتا کیا
دھوپ کا جنگل ننگے پاؤں اک بنجارا کرتا کیا
ریت کے دریا ریت کے جھرنے پیاس کا مارا کرتا کیا
بادل بادل آگ لگی تھی چھایا ترسے چھایا کو
پتا پتا سوکھ چکا تھا پیڑ بیچارہ کرتا کیا
سب اس کے آنگن میں اپنی رام کہانی کہتے تھے
بول نہیں سکتا تھا کچھ بھی گھر چوبارا کرتا کیا
تم نے چاہے چاند ستارے ہم کو موتی لانے تھے
ہم دونوں کی راہ الگ تھی ساتھ تمہارا کرتا کیا
یہ ہے تیری اور نہ میری دنیا آنی جانی ہے
تیرا میرا اس کا اس کا پھر بٹوارا کرتا کیا
ٹوٹ گئے جب بندھن سارے اور کنارے چھوٹ گئے
بیچ بھنور میں میں نے اس کا نام پکارا کرتا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.