ہم انا کو طاق پر جس روز رکھ کر آ گئے
ہم انا کو طاق پر جس روز رکھ کر آ گئے
کتنے سارے فاصلے ہم میں سمٹ کر آ گئے
آئینے میں آج ہم تو عکس اپنا دیکھ کر
یوں لگا ہم اپنی جانب رہ پلٹ کر آ گئے
صرف حلقہ سا ہمیں چھٹکا دیا تھا وقت نے
اس کے دم پر ہم ہزاروں کو پرکھ کر آ گئے
ملکہ نے اوس کے قطروں کی فرمائش کری
اس کی پلکوں پہ کئی بادل برس کر آ گئے
پیروی کوئی نہ تھی درخواست رکھ کر آ گئے
ہم بھی جا کر پتھروں پہ سر پٹک کر آ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.