ہم جہاں سے تھے چلے کیا پھر وہیں آنا ہوا
ہم جہاں سے تھے چلے کیا پھر وہیں آنا ہوا
اجنبی یہ درشیہ کچھ لگتا ہے پہچانا ہوا
یاد سا آتا ہے جنگل سے کبھی بچھڑے تھے ہم
پھر شہر کے بیچ اس سے آج یارانہ ہوا
تم اکیلے یوں کھڑے آواز دیتے ہو کسے
ان گھنی آبادیوں کا من ہے ویرانہ ہوا
آگ کی لپٹوں سے پوچھو آدمی کے دل کا رنگ
درد کل تک تھا کہیں وہ آج افسانا ہوا
پوچھتا پھرتا ہے دیکھو پھر محبت کا پتہ
پھر شرافت کے شہر میں کوئی دیوانہ ہوا
- کتاب : Ghazals Dushyant Ke Baad (Pg. 38)
- Author : Dixit Dankauri
- مطبع : Vani Prakashan (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.