ہم نے مانا کہ مہکا کے گھر رکھ دیا
ہم نے مانا کہ مہکا کے گھر رکھ دیا
کتنے پھولوں کا سر کاٹ کر رکھ دیا
تم مرے پاس ہو رات حیران ہے
چاند کس نے ادھر کا ادھر رکھ دیا
ایک لمحے کو سورج ٹھہر سا گیا
ہاتھ اس نے مرے ہاتھ پر رکھ دیا
دے کے کستوری ہرنوں کی تقدیر میں
پیاس کا ایک لمبا سفر رکھ دیا
تم نے یہ کیا کیا بتیوں کی جگہ
ان چراغوں میں آندھی کا ڈر رکھ دیا
اپنا چہرا نہ پونچھا گیا آپ سے
آئینہ بے وجہ توڑ کر رکھ دیا
آخری فیصلہ وقت کے ہاتھ ہے
سچ نے تلوار کے آگے سر رکھ دیا
دینے والے یہ حساس نازک سا دل
میرے سینے میں کیوں خاص کر رکھ دیا
تم ادےؔ چیز کیا ہو کہ اس پیار نے
دیوتاؤں کا دل توڑ کر رکھ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.