ہم پر دکھ کا پربت ٹوٹا تب ہم نے دو چار کہے
ہم پر دکھ کا پربت ٹوٹا تب ہم نے دو چار کہے
اس پہ بھلا کیا بیتی ہوگی جس نے شیر ہزار کہے
ہمیں ذرا بن واس کاٹنا پڑا اگر کچھ دن تو کیا
اس کی سوچو جو جنگل کو ہی اپنا گھر بار کہے
سیدھے سچے لوگوں کے دم پر ہی دنیا چلتی ہے
ہم کیسے اس بات کو مانیں کہنے کو سنسار کہے
اپنا اپنا مال سجائے سب بازار میں آ بیٹھے
کوئی اسے کہے مجبوری کوئی کاروبار کہے
شعر وہی ہیں شعر جو راہیؔ لکھے خون یا آنسو سے
باقی تو بس الم گلم کہے مگر بے کار کہے
- کتاب : Ghazals Dushyant Ke Baad (Pg. 65)
- Author : Dixit Dankauri
- مطبع : Vani Prakashan (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.