جو نظر نظر سے ملا سکے مجھے اس نظر کی تلاش ہے
جو نظر نظر سے ملا سکے مجھے اس نظر کی تلاش ہے
ہوئی جس سے کوئی خطا نہیں مجھے اس بشر کی تلاش ہے
مری زندگی کے سکھ اور دکھ یہ تو رات دن کی طرح سے ہیں
جو نہ پہنچے شام تلک کبھی مجھے اس سحر کی تلاش ہے
مجھے لگ رہا ہے کہ نا خدا نہیں اپنے ہوش و حواس میں
جو سفینہ پار لگا سکے اسی با ہنر کی تلاش ہے
کئی موڑ آئے حیات میں کبھی سکھ ملا کبھی دکھ ملا
میں ہوں آج ایسے مقام پر جہاں دیدہ ور کی تلاش ہے
کئے میں نے کتنے گناہ ہیں نہیں اس کا کوئی حساب ہے
جو معاف پھر بھی مجھے کرے کسی اس نظر کی تلاش ہے
میں بھٹک رہا ہوں ادھر ادھر کبھی اس کے در کبھی اس کے در
جو ملا سکے مجھے مجھ ہی سے اسی راہ بر کی تلاش ہے
- کتاب : Ghazals Dushyant Ke Baad (Pg. 44)
- Author : Dixit Dankauri
- مطبع : Vani Prakashan (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.