کبھی پیڑوں کو بھی چھٹی دیا کر
کبھی پیڑوں کو بھی چھٹی دیا کر
ہوا تو بھی کبھی پیدل چلا کر
میں سنگ میل ہو کے رہ نہ جاؤں
سفر کی گرد کو اپنا بنا کر
بغاوت دم ہلاتی آ گئی پھر
اسے چلتا کرو کچھ دے دلا کر
سڑک پر جب کبھی چلنا ہو تجھ کو
کلیجہ ہاتھ میں لے کر چلا کر
میں کیا سورج نیا پیدا کروں گا
بڑا جو بھی بنا ہے ظلم ڈھا کر
نظر کی خیریت گر چاہتا ہو
اجالے سے اندھیرے میں ملا کر
گڑھی ہے وقت کی تصویر میں نے
سمے کی آنچ میں سپنے گلا کر
خراٹے بھر رہے تھے رات کو تم
میں جب آئی تھی بچے کو سلا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.