کہاں تو طے تھا چراغاں ہر ایک گھر کے لیے
کہاں تو طے تھا چراغاں ہر ایک گھر کے لیے
کہاں چراغ میسر نہیں شہر کے لیے
یہاں درختوں کے سائے میں دھوپ لگتی ہے
چلیں یہاں سے چلیں اور عمر بھر کے لیے
نہ ہو قمیض تو پاؤں سے پیٹ ڈھک لیں گے
یہ لوگ کتنے مناسب ہیں اس سفر کے لیے
خدا نہیں نہ سہی آدمی کا خواب سہی
کوئی حسین نظارا تو ہے نظر کے لیے
وہ مطمئن ہیں کہ پتھر پگھل نہیں سکتا
میں بے قرار ہوں آواز میں اثر کے لیے
ترا نظام ہے سل دے زبان شاعر کو
یہ احتیاط ضروری ہے اس بحر کے لیے
جئیں تو اپنے بغیچہ میں گل مہر کے تلے
مریں تو غیر کی گلیوں میں گل مہر کے لیے
- کتاب : Hindustani Gazle.n
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.