کہیں پر آدمی بھی سر جھکا کے
بلاتا ہے زمیں کو مسکرا کے
گزرتے وقت سے آنکھیں ملا کے
بجھے ہم بھی مگر شمعیں جلا کے
اسی نے پھر مجھے اپنا کہا ہے
بھلا دیتا ہے جو اپنا بنا کے
چراغوں کی حمایت کر رہا ہے
رہا ہے ساتھ جو اکثر ہوا کے
ستاروں میں انہیں ہم ڈھونڈھتے ہیں
گئے دنیا سے جو دامن چھڑا کے
کبھی کہتے ہیں ہم دھرتی کو ماں بھی
کبھی ہوتے ہیں خوش قیمت لگا کے
بڑا کیا خاک ہو پائے گا دانشؔ
کوئی بھی فرض سے آنکھیں چرا کے
- کتاب : Hindustani Gazle.n
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.