کہیں پہ دھوپ کی چادر بچھا کے بیٹھ گئے
کہیں پہ دھوپ کی چادر بچھا کے بیٹھ گئے
کہیں پہ شام سرہانے لگا کے بیٹھ گئے
جلے جو ریت میں تلوے تو ہم نے یہ دیکھا
بہت سے لوگ وہیں چھٹ پٹا کے بیٹھ گئے
کھڑے ہوئے تھے الاؤں کی آنچ لینے کو
سب اپنی اپنی ہتھیلی جلا کے بیٹھ گئے
لہو لہان نظاروں کا ذکر آیا تو
شریف لوگ اٹھے دور جا کے بیٹھ گئے
یہ سوچ کر کہ درختوں میں چھاؤں ہوتی ہے
یہاں ببول کے سائے میں آ کے بیٹھ گئے
- کتاب : saaye mein dhoop (Pg. 23)
- Author : Dushyant Kumar
- مطبع : Radha krishna private limited (1975,1995)
- اشاعت : 1975,1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.