کیسے منظر سامنے آنے لگے ہیں
کیسے منظر سامنے آنے لگے ہیں
گاتے گاتے لوگ چلانے لگے ہیں
اب تو اس تالاب کا پانی بدل دو
یہ کنول کے پھول کمہلانے لگے ہیں
وہ صلیبوں کے قریب آئے تو ہم کو
قاعدے قانون سمجھانے لگے ہیں
ایک قبرستان میں گھر مل رہا ہے
جس میں تہہ خانوں سے تہہ خانے لگے ہیں
مچھلیوں میں کھلبلی ہے اب سفینے
اس طرف جانے سے کترانے لگے ہیں
مولوی سے ڈانٹ کھا کر اہل مکتب
پھر اسی آیات کو دہرانے لگے ہیں
اب نئی تہذیب کے پیش نظر ہم
آدمی کو بھون کر کھانے لگے ہیں
- کتاب : saaye mein dhoop (Pg. 14)
- Author : Dushyant Kumar
- مطبع : Radha krishna private limited (1975,1995)
- اشاعت : 1975,1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.