خزاں وہ میرے لیے یوں بہار کرتا تھا
خزاں وہ میرے لیے یوں بہار کرتا تھا
میں اپنے زخم گلوں میں شمار کرتا تھا
زمانے بھر سے مجھے ہوشیار کرتا تھا
اگرچہ خود وہی میرا شکار کرتا تھا
امیر شہر نے اس کو بھی جرم ٹھہرایا
غریب لفظوں کو میں با وقار کرتا تھا
اسے نہ روک سکی کشتیوں کی مجبوری
وہ حوصلوں سے ہی دریا کو پار کرتا تھا
سکون پیار وفا دوستی روا داری
وہ کیا تھا جس کا بشر انتظار کرتا تھا
- کتاب : Hindustani Gazle.n
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.