کوئی آنسو نہیں جگنو نہیں تارا بھی نہیں
کوئی آنسو نہیں جگنو نہیں تارا بھی نہیں
ہجر کی رات میں اتنا سا اجالا بھی نہیں
ضبط احساس کی رت نے جسے پالا ہے وہ پھول
کھل کے مہکا بھی نہیں ٹوٹ کے بکھرا بھی نہیں
روشنی اور بڑھاؤ کہ ملے کچھ تو سراغ
اب مرے جسم میں شاید مرا سایہ بھی نہیں
کتنا ویرانہ ہوا جاتا ہے یادوں کا سفر
اب جہاں تک چلے جاؤ کوئی سایہ بھی نہیں
ایک الجھن اسے اپنا بھی کہوں تو کیسے
اور پرایا اسے سمجھوں تو پرایا بھی نہیں
- کتاب : Hindustani Gazle.n
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.