لوٹ آئے تو ہماری ہار ہے
لوٹ آئے تو ہماری ہار ہے
جانتے ہیں راستہ دشوار ہے
کون ہے جس نے بجھا ڈالے چراغ
تیرگی کا کون پہرے دار ہے
جس طرف چاہے سفینہ موڑ دو
اب تمہارے ہاتھ میں پتوار ہے
میں اکیلا ہو گیا ہوں شہر میں
جس کو دیکھو صاحب کردار ہے
اپنی قیمت سن کے کیوں مایوس ہو
شہر میں کیا ایک ہی بازار ہے
کون ہے محفوظ اب اس شہر میں
ہر کسی کے ہاتھ میں تلوار ہے
آرزو تو کر رہے ہو دشت کی
دشت بھی لیکن سمندر پار ہے
- کتاب : Lafz Magazine-01 Dec-10 to 28 Feb-11
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.