Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مت پوچھئے کہ کیسے سفر کاٹ رہے ہیں

کنور بے چین

مت پوچھئے کہ کیسے سفر کاٹ رہے ہیں

کنور بے چین

MORE BYکنور بے چین

    مت پوچھئے کہ کیسے سفر کاٹ رہے ہیں

    ہر سانس اک سزا ہے مگر کاٹ رہے ہیں

    خاموش آسمان کے سائے میں ہر اک بار

    ہم اپنی حسرتوں کے ہی سر کاٹ رہے ہیں

    کمزور چھت سے آج بھی ایک اینٹ گری ہے

    کچھ لوگ ہیں کہ پھر بھی غدر کاٹ رہے ہیں

    آدھی تو جیبھ اپنے ہی دانتوں نے کتر لی

    باقی بچی کو مون ادھر کاٹ رہے ہیں

    دیکھے ہیں جب سے اوروں کے بہتے ہوئے آنسو

    ہم اپنے آنسوؤں کی خبر کاٹ رہے ہیں

    ہر گاؤں پوچھتا ہے مسافر سے یہی بات

    کیا تم کو بھی تمہارے نگر کاٹ رہے ہیں

    اب زہر بن گیا ہے نیا دوست ہمارا

    ہم اپنے منتر کا ہی اثر کاٹ رہے ہیں

    کیسے بہیلیے ہیں کہ جو آخری دم تک

    ہم کو اڑا رہے ہیں نہ پر کاٹ رہے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Aandhiyo Dheere Chalo (Pg. 87)
    • Author : Kunwar Bechain
    • مطبع : Vani Prakashan (2014)
    • اشاعت : 2014

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے