موت تو آنی ہے تو پھر موت کا کیوں ڈر رکھوں
موت تو آنی ہے تو پھر موت کا کیوں ڈر رکھوں
زندگی آ تیرے قدموں پر میں اپنا سر رکھوں
جس میں ماں اور باپ کی سیوا کا شبھ سنکلپ ہو
چاہتا ہوں میں بھی کاندھے پر وہی کانور رکھوں
ہاں مجھے اڑنا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں
اپنے سچے بازوؤں میں اس کے اس کے پر رکھوں
آج کیسے امتحاں میں اس نے ڈالا ہے مجھے
حکم یہ دے کر کہ اپنا دھڑ رکھوں یا سر رکھوں
کون جانے کب بلاوا آئے اور جانا پڑے
سوچتا ہوں ہر گھڑی تیار اب بستر رکھوں
ایسا کہنا ہو گیا ہے میری عادت میں شمار
کام وہ تو کر لیا ہے کام یہ بھی کر رکھ رکھوں
کھیل بھی چلتا رہے اور بات بھی ہوتی رہے
تم سوالوں کو رکھو میں سامنے اتر رکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.