نیا چاند سورج نیا چاہتا ہوں
اک اچھا سا اب میں خدا چاہتا ہوں
میں اپنے ذہن کی ہی تنگ اک گلی میں
گھرا ہوں کوئی راستہ چاہتا ہوں
سنے ہیں بہت اس کے چرچے مگر اب
اسے رو بہ رو دیکھنا چاہتا ہوں
میرے پاؤں کی بھٹکنیں تھک چکی ہیں
میں منزل کا اب کچھ پتا چاہتا ہوں
یہ کہتے ہوئے دم دیا توڑ اس نے
کہ محنت کا اپنی صلہ چاہتا ہوں
چکا چوندھ اس روشنی کے شہر میں
اک آنگن ستاروں بھرا چاہتا ہوں
تری خوبیوں میں ابھی دیکھتا میں
کوئی بات سب سے جدا چاہتا ہوں
نہ جینے کا ڈھب ہے نہ مرنے کی جرأت
سللؔ جانے کرنا میں کیا چاہتا ہوں
- کتاب : Hindustani Gazle.n
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.