نظر کے تصرف سے قائم ہیں سارے
یہ دھرتی کے چہرے فلک کے نظارے
کوئی خوف قدموں کی زنجیر بن کر
اسے کہہ رہا تھا کنارے کنارے
زمان و مکاں کی خبر ہے یہ ہستی
حقیقت نے ڈھونڈے ہیں کیا استعارے
میرے جسم سے میری پہچان کیا ہو
یہ کپڑے کئی بار پہنے اتارے
کھلی آنکھ کی نیند سب سو رہے ہیں
نظارے کہاں رہ گئے ہیں نظارے
محبت کی موجیں اگر درمیاں ہیں
تو پھر دور کیوں ہیں ندی کے کنارے
ابھی دھوپ رخصت ہوئی ہی تھی تنہاؔ
کوئی آ گیا ساتھ لے کر ستارے
- کتاب : Hindustani Gazle.n
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.