قید خانے میں یوں بیڑیاں بج اٹھیں
قید خانے میں یوں بیڑیاں بج اٹھیں
جیسے مندر میں سب گھنٹیاں بج اٹھیں
یہ ہوا کون سا گیت گانے لگی
ڈالیاں جھوم اٹھیں پتیاں بج اٹھیں
مون تھیں جب تلک وہ کنارے پے تھیں
دیکھتے ہی بھنور کشتیاں بج اٹھیں
کس کے قدموں کی آہٹ ملی ہے انہیں
میرے کمرے کی کیوں کھڑکیاں بج اٹھیں
جب سمندر نے تم کو پکارا نہیں
کیوں ندی تیری گہرائیاں بج اٹھیں
جگنوؤ تم ذرا یہ بتاؤ مجھے
کیوں چراغوں کی خاموشیاں بج اٹھیں
میرے چاروں طرف بے زباں دھوپ ہے
کس کے آنگن میں پرچھائیاں بج اٹھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.