روشنی کا نہ دھوئیں کا ہی پتا دیتا ہے
روشنی کا نہ دھوئیں کا ہی پتا دیتا ہے
کوئی خوابوں کے محل یوں بھی جلا دیتا ہے
آ کہ پھر عہد ملاقات کی تجدید کریں
اتنی جلدی کوئی اپنوں کو بھلا دیتا ہے
ہم کہاں جائیں گے جذبات کا شیشہ لے کر
لفظ پتھر کا تو ہر شخص چلا دیتا ہے
ان کی آنکھوں کے سمندر پہ ذرا غور کرو
دو کناروں کو جو آپس میں ملا دیتا ہے
دل وہ ٹوٹا ہوا مندر ہے کسی بستی کا
جس کو خود اس کا پجاری ہی گرا دیتا ہے
ہم نے تو گھر کی وہ دیوار بھی اونچی کر دی
اب تو بے کار وہ شہرتؔ کو صدا دیتا ہے
- کتاب : Hindustani Gazle.n
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.