سمندر پار کر کے اب پرندے گھر نہیں آتے
سمندر پار کر کے اب پرندے گھر نہیں آتے
اگر واپس بھی آتے ہیں تو لے کر پر نہیں آتے
مری آنکھوں کی دونوں کھڑکیاں خاموش رہتی ہیں
کہ اب ان سے سخن کرنے مرے منظر نہیں آتے
سنہری دھوپ کی چادر وہ پورے چاند کی راتیں
ہم ان میں قید رہتے ہیں کبھی باہر نہیں آتے
مرے آنگن کی چھتری کے کبوتر خوب ہیں لیکن
چلے جاتے ہیں واپس تو کبھی مڑ کر نہیں آتے
تمہارے شہر کے موسم ہمارے شہر میں راہیؔ
سنہری دھوپ کی لے کر کبھی چادر نہیں آتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.