شہر کی گلیوں سے جب قیدی گزارے جائیں گے
شہر کی گلیوں سے جب قیدی گزارے جائیں گے
ادھ کھلی کچھ کھڑکیوں سے پھول مارے جائیں گے
روکئے رنگیں مزاجی اب امیر شہر کی
ورنہ گلدستوں کی خاطر سر اتارے جائیں گے
بت بنانا ہے ہنر تو بت سجانا بھی ہے فن
کر کے گھائل انگلیاں گیسو سنوارے جائیں گے
شاہ کا فرمان ہے شاہی مصور کے لیے
کاغذوں پر خوش نما چہرے ابھارے جائیں گے
رازؔ تارے توڑنے والوں کا ہے اب فیصلہ
مرمریں برجوں سے یہ سورج اتارے جائیں گے
- کتاب : Hindustani Gazle.n
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.