سیاہیوں کا طرف دار ہو نہیں سکتا
سیاہیوں کا طرف دار ہو نہیں سکتا
مرے خلاف مرا یار ہو نہیں سکتا
کرم کئے ہیں بہت میں نے یہ پتہ ہے اسے
وہ میری راہ کی دیوار ہو نہیں سکتا
اب اس کو دیکھ کے حیرت میں ہیں جو کہتے تھے
مسیحا تو کبھی بیمار ہو نہیں سکتا
اسے چلانے کا فن بس مجھے ہی آتا ہے
مرے سفینے سے تو پار ہو نہیں سکتا
یہ تیر سیدھے مری پیٹھ میں لگا ہے کیفؔ
مرے حریف کا یہ وار ہو نہیں سکتا
- کتاب : Lafz Magazine-01 Dec-10 to 28 Feb-11
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.