سنو اب یوں ہی چلنے دو نہ کوئی شرط باندھو
سنو اب یوں ہی چلنے دو نہ کوئی شرط باندھو
مجھے گر کر سنبھلنے دو نہ کوئی شرط باندھو
پتنگیں تو اڑیں گی ہی وہ پروا ہو کہ پچھوا
ہوا کو رخ بدلنے دو نہ کوئی شرط باندھو
صبح کو کیا پتہ پوجا گھروں کے کام آئے
دیا جلتا ہے جلنے دو نہ کوئی شرط باندھو
ندی بن کر کے بہتی ہے شکھر کی برف ہے یہ
اسے یوں ہی پگھلنے دو نہ کوئی شرط باندھو
یہ سپنے ہیں انہیں ہی دیکھ کر آگے بڑھاؤ
انہیں آنکھوں میں پلنے دو نہ کوئی شرط باندھو
یہ گھر کے پھول ہی مہکائیں گے سارے جہاں کو
انہیں باہر نکلنے دو نہ کوئی شرط باندھو
ہے جب تک چاندنی کی مے یہ چندہ کی صراحی
کنورؔ یہ جام ڈھلنے دو نہ کوئی شرط باندھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.