وہ کیوں حکم دیتا ہے سپہ سالار جو ٹھہرا
وہ کیول حکم دیتا ہے سپہ سالار جو ٹھہرا
میں اس کی جنگ لڑتا ہوں میں بس ہتھیار جو ٹھہرا
دکھاوے کی یہ ہمدردی تسلی کھوکھلے وعدے
مجھے سب جھیلنے پڑتے ہیں میں بے کار جو ٹھہرا
تو بھاگم بھاگ میں اس دور کی شامل ہوئی ہی کیوں
میں کیسے ساتھ دوں تیرا میں کم رفتار جو ٹھہرا
محبت دوستی چاہت وفا دل اور کویتا سے
مرے اس دور کو پرہیز ہے بیمار جو ٹھہرا
گھٹن لگتی نہ یوں کمرے میں اک دو کھڑکیاں ہوتیں
میں کیول سوچ سکتا ہوں کرایہ دار جو ٹھہرا
اسے ہر شخص کو اپنا بنانا خوب آتا ہے
مگر وہ خود کسی کا بھی نہیں ہشیار جو ٹھہرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.