یاد میں تیری جو سینے میں مچل جاتے ہیں
یاد میں تیری جو سینہ میں مچل جاتے ہیں
درد سارے وہی اشعار میں ڈھل جاتے ہیں
جن کے پہلو میں دھڑکتا ہوا دل ہوتا ہے
شدت غم سے وہی لوگ پگھل جاتے ہیں
جو محل چھوڑ کے چل دیتے ہیں گوتم کی طرح
آدمیت کی وو تقدیر بدل جاتے ہیں
جانے کس قسم کی تاثیر ہے ان چہروں میں
دیکھنے کو جنہیں آئینے مچل جاتے ہیں
کیسے کی جائے گرفت ان پے بتاؤ دانش
وو خیالات جو ہاتھوں سے پھسل جاتے ہیں
- کتاب : Ghazals Dushyant Ke Baad (Pg. 435)
- Author : Dixit Dankauri
- مطبع : Vani Prakashan (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.