یہی آواز کا موسم ہے نہ ٹالو مجھ کو
یہی آواز کا موسم ہے نہ ٹالو مجھ کو
کچھ جوابوں سے نپٹنے دو سوالو مجھ کو
میں کھرا سکہ ہوں جب چاہے چلا لو مجھ کو
سر بازار نہ رہ رہ کے اچھالو مجھ کو
آئنے آج کی تہذیب کے سب پتھر ہیں
پھر سے ڈھونڈو مرے ماضی کے حوالو مجھ کو
میں نہ آغاز نہ انجام نہ پیکر کا اسیر
جانتے ہی نہیں تم جاننے والو مجھ کو
کوئی تو حق ہے اندھیروں کا بھی مجھ پر آخر
پھر کسی سوچ میں ڈھلنے دو اجالو مجھ کو
غم آفاق سے نپٹوں تو میں خود کی سوچوں
اپنا احساس کہاں چاہنے والو مجھ کو
میرا کیا ہے میں تو احساس کی لو ہوں تنہاؔ
جی میں جب آئے بجھا لو کہ جگا لو مجھ کو
- کتاب : Hindustani Gazle.n
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.