یہ دھوئیں کا ایک گھیرا کہ میں جس میں رہ رہا ہوں
یہ دھوئیں کا ایک گھیرا کہ میں جس میں رہ رہا ہوں
مجھے کس قدر نیا ہے میں جو درد سہہ رہا ہوں
یہ زمین تپ رہی تھی یہ مکان تپ رہے تھے
ترا انتظار تھا جو میں اسی جگہ رہا ہوں
میں ٹھٹھک گیا تھا لیکن ترے ساتھ ساتھ تھا میں
تو اگر ندی ہوئی تو میں تیری سطح رہا ہوں
ترے سر پے دھوپ آئی تو درخت بن گیا میں
تری زندگی میں اکثر میں کوئی وجہ رہا ہوں
کبھی دل میں آرزو سا کبھی منہ میں بد دعا سا
مجھے جس طرح بھی چاہا میں اسی طرح رہا ہوں
مرے دل پے ہاتھ رکھو مری بے بسی کو سمجھو
میں ادھر سے بن رہا ہوں میں ادھر سے ڈھ رہا ہوں
یہاں کون دیکھتا ہے یہاں کون سوچتا ہے
کہ یہ بات کیا ہوئی ہے جو میں شعر کہہ رہا ہوں
- کتاب : Saye mein dhoop (Pg. 53)
- Author : Dushyant Kumar
- مطبع : Radha krishna Prakashan.Pvt.Ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.