یہ سفر بہر صورت طے مجھی کو کرنا ہے
یہ سفر بہر صورت طے مجھی کو کرنا ہے
زخم زخم جینا ہے سانس سانس مرنا ہے
اپنی کشتیوں کے سب بادباں گرا ڈالو
ایک سمت بہنا ہے ایک گھاٹ اترنا ہے
چاک دل سے دامن کا ربط کیوں بڑھاتے ہو
شہر چھوڑ دینے تک شہر سے گزرنا ہے
آندھیوں کے رستے میں بستیاں ہیں یادوں کی
دن سمٹ لیے تو کیا رات بھر بکھرنا ہے
کیفؔ راستے کا وہ موڑ ابھی نہیں آیا
قافلہ امیدوں کا جس جگہ ٹھہرنا ہے
- کتاب : Hindustani Gazle.n
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.