یہ زباں ہم سے سی نہیں جاتی
یہ زباں ہم سے سی نہیں جاتی
زندگی ہے کہ جی نہیں جاتی
ان فصیلوں میں وہ دراڑیں ہیں
جن میں بس کر نمی نہیں جاتی
دیکھیے اس طرف اجالا ہے
جس طرف روشنی نہیں جاتی
شام کچھ پیڑ گر گئے ورنہ
بام تک چاندنی نہیں جاتی
ایک عادت سی بن گئی ہے تو
اور عادت کبھی نہیں جاتی
مے کشو مے ضروری ہے لیکن
اتنی کڑوی کہ پی نہیں جاتی
مجھ کو عیسیٰ بنا دیا تم نے
اب شکایت بھی کی نہیں جاتی
- کتاب : saaye mein dhoop (Pg. 45)
- Author : Dushyant Kumar
- مطبع : Radha krishna private limited (1975,1995)
- اشاعت : 1975,1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.