زندہ چہرے بھی بدل جاتے ہیں تصویروں میں
زندہ چہرے بھی بدل جاتے ہیں تصویروں میں
پیڑ مرتے ہیں تو ڈھل جاتے ہیں شہتیروں میں
عمر لے جاتی ہے چہرے کا چمکتا پانی
زنگ لگ جاتا ہے ٹھہری ہوئی شمشیروں میں
شام جلسے میں بہت شور تھا ہنگامہ تھا
ایک چڑیا کی چہک کھو گئی تقدیروں میں
تم انہیں بانٹ کے خود ختم کرو گے خود کو
زخم بھی بٹتے ہیں بٹتی ہوئی جاگیروں میں
میں تو لوہا ہوں کہو آگ پہ رکھنے والو
مجھ کو اوزاروں میں دھالو گے کہ زنجیروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.