زندگی یوں بھی جلی یوں بھی جلی میلوں تک
زندگی یوں بھی جلی یوں بھی جلی میلوں تک
چاندنی چار قدم دھوپ چلی میلوں تک
پیار کا گاؤں عجب گاؤں ہے جس میں اکثر
ختم ہوتی ہی نہیں دکھ کی گلی میلوں تک
پیار میں کیسی تھکن کہہ کے یہ گھر سے نکلی
کرشن کی کھوج میں ورشبھانو للی میلوں تک
گھر سے نکلا تو چلی ساتھ میں بٹیا کی ہنسی
خوشبوئیں دیتی رہی ننھی کلی میلوں تک
ماں کے آنچل سے جو لپٹی تو گھمڑ کر برسی
میری پلکوں میں جو اک پیر پلی میلوں تک
میں ہوا چپ تو کوئی اور ادھر بول اٹھا
بات یہ ہے کہ تری بات چلی میلوں تک
ہم تمہارے ہیں کنورؔ اس نے کہا تھا اک دن
من میں گھلتی رہی مصری کی ڈلی میلوں تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.