Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غزل جیسی زندگی

جوش ملیح آبادی

غزل جیسی زندگی

جوش ملیح آبادی

MORE BYجوش ملیح آبادی

    جوش ملیح آبادی ایک دن کنور مہندر سنگھ بیدی صاحب کے ہاں ملاقات کے لیے آئے تو کنور صاحب برر بازوں میں گھرے ہوئے تھے۔ تھوڑی دیر کے بعد ایک اور ملاقاتی آگیا اور اس نے ایک دنگل کے سلسلے میں کنور صاحب سے کچھ ضروری مشورے کئے۔ اس کے بعد کنور صاحب ایک قوال سے مصروف گفتگو ہوگئے۔ اتنے میں کچھ اور لوگ آگئے اور اپنے سرکاری کاموں کے سلسلے میں کنور صاحب سے سفارشیں کرنے کے لئے منت سماجت کرنے لگے۔ اس دوران میں کنور صاحب ٹیلیفون کے ذریعہ اپنے دفتر کے ہیڈ کلرک کو دفتری کاموں کے سلسلے میں ضروری ہدایات بھی دیتے رہے۔ جب اس ہجوم سے فارغ ہوکر کنور صاحب نے جوش صاحب سے رجوع کیا اور ان سے کوئی نئی نظم سنانے کی فرمائش کی تو جوش صاحب نے مسکراتے ہوئے فرمایا،

    ’’کنور صاحب! آپ نظم سن کر کیا کریں گے۔ آپ کی زندگی تو غزل کے مزاج کی طرح ہے جس کے ایک شعر کا دوسرے شعر سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔‘‘

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے