مانگے کے پیسوں سے تواضع
ایک ترقی پسند شاعر جو شراب کے بے حد رسیا تھے، فراق صاحب کے گھر پہنچے اور پریشان حال صورت بناکر بولے،
’’فراق صاحب ! بات عزت پر آگئی ہے میں بہت پریشان ہوں۔ کسی طرح تیس روپیہ ادھار دے دیجیے۔‘‘ فراق صاحب کچھ کہنے والے تھے کہ وہ بولے،
’’دیکھیے انکار نہ کیجیے گا۔۔۔ میری آبروخطرے میں ہے۔‘‘
فراق صاحب نے تیس روپے ان کے حوالے کردیئے اور وہ روپیہ پاتے ہی فوراً فراق صاحب سے رخصت ہوگئے۔
تھوڑی دیر کے بعد فراق صاحب کے گھر کے سامنے ایک تانگہ آکر رکا اور اس میں سے وہی شاعر برآمد ہوئے۔ آتے ہی فراق صاحب سے بولے،
’’آپ فورا ًاس تانگہ میں بیٹھ جائیے۔‘‘
’’ارے بھائی معاملہ کیا ہے؟‘‘ زیر لب بڑبڑاتے ہوئے فراق صاحب تانگہ میں بیٹھ گئے۔ تانگہ سیدھا ایک شراب خانہ پر پہنچا جہاں فراق صاحب کی خاطر تواضع انہیں کے روپوں سے کی گئی۔ شراب و کباب کے دور کے بعد ان کو اسی تانگہ میں بٹھاکر واپس ان کے گھر پہنچا دیاگیا۔
دوسرے دن فراق صاحب نے ایک قریبی دوست سے بڑے مصیبت زدہ لہجے میں شکوہ کیا،
’’میرے تیس روپے گئے صاحب۔۔۔ میں کس منہ سے اس کومانگوں گا۔۔۔ وہ سب اس نے میرے ہی اوپر خرچ کردیئے۔‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.