آخری گالی
پھر وہی چھیڑیں پیار کی باتیں آپ نہیں باز آئیں گے
دیکھیے ہم اٹھ کر چل دیں گے آپ نہیں گر جائیں گے
قوس قزح چولھے میں جائے کالی گھٹا کو آگ لگے
کیا ہم دیکھ نہیں سکتے ہیں آپ ہمیں دکھلائیں گے
آنکھیں ہماری اچھی ہیں تو آپ کو ان سے کیا مطلب
جیسی بھی ہیں آپ اب ان کے پیچھے ہی پڑ جائیں گے؟
بری بری نظریں چہرے پر ڈال رہے ہیں اف توبہ
ہم اپنے دونوں گالوں کو جا کے ابھی دھو آئیں گے
اتنے لمبے لمبے خط ہم کیسے پڑھیں ہائے اللہ
جب بھی آئیں گے ساتھ اپنے کوئی مصیبت لائیں گے
ہم پر آپ نے نظمیں لکھ دیں اس پہ بھی ہم خاموش رہے
نظموں کے بعد آپ تو ہم پر نثر بھی اب چپکائیں گے
یہ جھمکے، یہ سینٹ، یہ نظمیں عشق کا سب ساز و ساماں
اب واپس لے جائیے صاحب بس میں نہیں ہم آئیں گے
ہم کہتے ہیں شہر میں ہوں گی نو سو لڑکیاں کم سے کم
یہ کیا ضد ہے پیار کی مالا ہم ہی کو پنہائیں گے
کر لیجے رضیہؔ سے محبت ہم پر کیجے نظر کرم
وہ بے چاری پھنس جائے گی ہم اس کو سمجھائیں گے
عظمت بھی اچھی خاصی ہے اس سے لڑا لیجے آنکھیں
آپ اس بندی کی خاطر کب تک زحمت فرمائیں گے
خالدؔ صاحب آتے ہیں تو کیسے کہیں ہم مت آؤ
آتے ہیں تو ہم کیوں روکیں کھا تو نہیں وہ جائیں گے
دیکھیے ہاتھ لگایا تو ہم ڈر کر شور مچا دیں گے
امی ابا پھپھو، خالہ دوڑ کے سب آ جائیں گے
پہلے ہم کو بہن کہا اب فکر ہمیں سے شادی کی
یہ بھی نہ سوچا بہن سے شادی کر کے کیا کہلائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.