اب چل پڑا ہوں آخری اپنے سفر کو میں
اب چل پڑا ہوں آخری اپنے سفر کو میں
اچھا ہے سیدھا کر لوں جو اپنی کمر کو میں
ہیں تعزیت کو اپنی یہ دونوں اڑے ہوئے
''حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں''
جب سے بڑھا ہے شہر میں موتوں کا سلسلہ
ہم راہ اپنے رکھتا ہوں اک نوحہ گر کو میں
مجھ کو ملے گا بیمے کا پیسہ نہ ایک بھی
''یہ جانتا تو آگ لگاتا نہ گھر کو میں''
ٹکرا گیا میں ڈھول سے اک تارکول کے
منہ کالا کر کے دوں گا دعا گزر کو میں
غم خوار ہو نہ آدمی کا آدمی جہاں
لعنت ہزار بھیجتا ہوں اس نگر کو میں
سارے فساد کی وہی اک جڑ ہے شہر میں
جی چاہتا ہے پھونک دوں لیڈر کے گھر کو میں
نظر کرم کا اسپرے وہ روز کر سکیں
رکھتا کھلا ہوں اس لیے زخم جگر کو میں
تعریف اتنی کرتے ہو کیوں رازؔ کی جناب
کیا جانتا نہیں ہوں بھلا اس لچر کو میں
- کتاب : Ghalib aur Durgat (3rt Edition) (Pg. 58)
- Author : T.N. Raz
- مطبع : Arshia Publications (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.