اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں
پہلی بار آئی دلہن سسرال وہ بھی بے نقاب
شرم آنکھوں سے جھلکتی ہے نہ ہے چہرے پہ آب
جیسے رخ پر جھریاں ہوں جیسے بالوں میں خضاب
کرکرا سا ہو گیا شادی کا حاصل کیا کروں
اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں
کان کس کے گرم کر دوں چانٹا کس کے جاڑ دوں
کس کا دامن پھاڑ دوں کس کا گریباں پھاڑ دوں
محفل احباب میں وحشت کا جھنڈا گاڑ دوں
شر پسندوں کا ہے اک ریلا مقابل کیا کروں
اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں
کس کو میں بے کار کر دوں کس کی آنکھیں پھوڑ دوں
کس کے بازو کاٹ دوں کس کی کلائی موڑ دوں
سب مخالف ہیں یہاں کس کس کے سر کو پھوڑ دوں
بڑھ رہی ہیں الجھنیں منزل بہ منزل کیا کروں
اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں
بے عمل ہیں پھر بھی کہتے ہیں کہ دین داروں میں ہیں
پارسا کہتے ہیں خود کو جو گنہ گاروں میں ہیں
سرخ دھبے خون کے گلیوں میں بازاروں میں ہیں
ہر طرف مجھ کو نظر آتے ہیں قاتل کیا کروں
اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں
اپنی بیکاری سے تنگ آ کے جو میں مرنے گیا
جس گھڑی میں نے پہاڑی سے تھا چاہا کودنا
اپنی باری پہ مریں یہ ایک صاحب نے کہا
جینا بھی مشکل ہے مرنا بھی ہے مشکل کیا کروں
اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں
- کتاب : Papular Kalam (Pg. 87)
- Author : Sayed Ejazuddin Shah Papular Merthi
- مطبع : S.K. Rastogi for Krishna Prakashan Media (P) Ltd.
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.