انجانا ڈر
والد سے میکدے میں ملاقات ہو گئی
میں جس سے ڈر رہا تھا وہی بات ہو گئی
بزم سخن میں میں تھا مسلسل جگا رہا
تھا ذہن بھی ہزل کی دھنوں میں پھنسا ہوا
کھانا ملا تھا شب نہ سویرے کا ناشتہ
بھولے سے اس کے گھر کی طرف میں چلا گیا
اچھی طرح سے میری مدارات ہو گئی
میں جس سے ڈر رہا تھا وہی بات ہو گئی
کیا پوچھتے ہو دور غریبی کا ماجرا
حد سے بڑھی جو بھوک نقاہت سے گر پڑا
دامن تھا تار تار گریباں پھٹا پھٹا
اس کی گلی کے لوگوں نے مجنوں سمجھ لیا
بچوں کی ایک فوج میرے ساتھ ہو گئی
میں جس سے ڈر رہا تھا وہی بات ہو گئی
افسوس آرزو پہ مری اوس پڑ گئی
آخر وہی ہوا میری دنیا اجڑ گئی
بات اپنی کچھ بنی تو بہت کچھ بگڑ گئی
وہ خود ہی مجھ سے شادی نہ کرنے پہ اڑ گئی
جیتے مرے رقیب مجھے مات ہو گئی
میں جس سے ڈر رہا تھا وہی بات ہو گئی
کل رات جا پڑا میں اچانک تلک نگر
تھے راستے میں میری کئی سالیوں کے گھر
جلوے بھی دے سکے نہ مجھے دعوت نظر
جی چاہتا تھا پھولوں کی برسات ہو مگر
بد قسمتی سے جوتوں کی برسات ہو گئی
میں جس سے ڈر رہا تھا وہی بات ہو گئی
اچھی طرح جو عشق میں برباد ہو گیا
ہر ایک قید فکر سے آزاد ہو گیا
آخر کو میکدے میں ہی آباد ہو گیا
میں مادر شراب کا داماد ہو گیا
ساری حیات نذر خرابات ہو گئی
میں جس سے ڈر رہا تھا وہی بات ہو گئی
بیوی نے میری مجھ سے کہا میرے پاپولرؔ
شعر و سخن سے دل نہ جلا میرے پاپولرؔ
ہے وقت اب بھی ہوش میں آ میرے پاپولرؔ
ان شاعروں سے خود کو بچا میرے پاپولرؔ
پھر شاعروں سے رات ملاقات ہو گئی
میں جس سے ڈر رہا تھا وہی بات ہو گئی
- کتاب : Papular Kalam (Pg. 105)
- Author : Sayed Ejazuddin Shah Papular Merthi
- مطبع : S.K. Rastogi for Krishna Prakashan Media (P) Ltd.
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.