بیٹھے ہیں
جو مے خانے میں ساقی کی جگہ خرکار بیٹھے ہیں
تو مسجد میں بھی مولانا عذاب النار بیٹھے ہیں
خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کہاں جائیں
یہاں لٹھ مار بیٹھے ہیں وہاں لٹھ مار بیٹھے ہیں
یہ مکتب ہے یہاں طفلان دل افگار بیٹھے ہیں
ہزاروں بار اٹھے ہیں ہزاروں بار بیٹھے ہیں
تلاش علم کی ایسی سزا دی ہے معلم نے
نہیں اٹھنے کی طاقت کیا کریں ناچار بیٹھے ہیں
کلب ہے اس میں کچھ خوبان خوشبو دار بیٹھے ہیں
خدا رکھے فرنگی دور کے آثار بیٹھے ہیں
گناہ باسلیقہ کر کے کہتے ہیں یہ آپس میں
غنیمت ہے کہ ہم صورت یہاں دو چار بیٹھے ہیں
یہ دفتر ہے یہاں افسر بنے تلوار بیٹھے ہیں
بچارے ماتحت چاقو پہ رکھے دھار بیٹھے ہیں
سحر سے شام تک چلتی رہی ہے چائے پر چائے
نہ یہ بیکار بیٹھے ہیں نہ وہ بیکار بیٹھے ہیں
- کتاب : Muntakhab Shahekar Mazahiya Shayari (Pg. 127)
- Author : Roohi Kanjahi
- مطبع : Alhamd Publications (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.