بجٹ کی کئی سختیاں اور بھی ہیں
بجٹ کی کئی سختیاں اور بھی ہیں
''ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں''
بظاہر تو یہ اک عوامی بجٹ ہے
مگر اس میں کچھ خوبیاں اور بھی ہیں
نہیں چل سکی اک سفارش تو کیا غم
نہ گھبرا مرے مہرباں اور بھی ہیں
فقط ایک بل ہی نہیں ڈاکٹر کا
دواؤں کی کچھ پرچیاں اور بھی ہیں
نہ اترا اگر بچ گیا حادثے سے
سڑک پر ابھی لاریاں اور بھی ہیں
کبھی میرؔ و غالبؔ سخن ور تھے لیکن
یہاں اب فلاں و فلاں اور بھی ہیں
فقط رنگ ہی ان کا کالا نہیں ہے
اسی قسم کی خوبیاں اور بھی ہیں
نہیں شیخ کی ایک پنڈی میں زوجہ
کراچی میں دو بیویاں اور بھی ہیں
نہ کھینچو ابھی ہاتھ کھانے سے شاہدؔ
پلاؤ میں کچھ بوٹیاں اور بھی ہیں
- کتاب : Dish antenna (Pg. 97)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.