زر کے بدلے حسن کی خیرات بٹتی ہے یہاں
دیکھتے ہی دیکھتے کایا پلٹتی ہے یہاں
کار گاہ حسن ہے یہ صنف نازک کے لیے
خرچ ہو جاتے ہیں لاکھوں اک حسیں لک کے لیے
رنگ کالا ہو اگر اس کو سفیدی بخش دیں
عام سے چہروں کو بھی یہ تیکھے تیکھے نقش دیں
پارلر والی سمجھتی ہے سبھی کی نفسیات
مسکرا کر دل نشیں لہجے میں یوں کرتی ہے بات
آپ کی تو جلد باجی ہو رہی ہے اب خراب
میں کروں گی فشل بن جائے گی تازہ گلاب
دیکھتے رہ جائیں گے سب ایسے چمکے گی سکن
آپ جس محفل میں ہوں گی رات بن جائے گا دن
پارٹی میک اپ ہمارا شہر میں مشہور ہے
حسن کو آفت بنانا بندی کا دستور ہے
دھاک یوں اپنی بٹھا دیتی ہے مستورات میں
ہر کسی کو حور دکھتی ہے بس اپنی ذات میں
ماں کی خواہش ہے کہ وہ بیٹی سے بھی کمسن لگے
ایسا کرنے میں نہ جانے اس کو کتنے دن لگے
ہر کوئی ویسا نظر آئے کہ جو جیسا نہیں
اس لیے بہتات سے دکھتے ہیں دو نمبر حسیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.