چلا کر تیر مژگاں یوں وہ گھبرایا نہیں کرتے
چلا کر تیر مژگاں یوں وہ گھبرایا نہیں کرتے
جو مرتے ہیں حسینوں پر وہ مر جایا نہیں کرتے
بھروسے پر کسی لیڈر کے رہنا اک حماقت ہے
یہ سوکھے پیڑ ہیں یارو کبھی سایہ نہیں کرتے
حسینوں کو نہ گھورو شیخ جی پلکیں تو جھپکاؤ
ضعیفی میں تو اتنی رال ٹپکایا نہیں کرتے
جناب شیخ ستر سال میں کرتے ہو کیوں شادی
نہیں ہیں دانت تو پھر گوشت بھی کھایا نہیں کرتے
انہیں مہمان کہئے اہل خانہ کہئے کیا کہئے
جو آ جاتے ہیں اک دن آٹھ دن جایا نہیں کرتے
سنا کرتے ہیں رونا اور گانا سب کو آتا ہے
سدا رویا تو کرتے ہیں کبھی گایا نہیں کرتے
تمہارے چیخنے چلانے کا ہو کیا اثر مجھ پر
گرجتے ہیں جو بادل مینہ وہ برسایا نہیں کرتے
غریبوں کا بہا کر خون ہمدردی جتاتے ہو
کھلونے ہاتھ میں دے دے کے بہلایا نہیں کرتے
رحیمؔ اب کوستا کیوں ہے تری قسمت ہی کھوٹی تھی
جو قسمت میں لکھا ہے اس پہ پچھتایا نہیں کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.