دی گئی ہے
ہمیں جو زندگانی دی گئی ہے
برائے مہربانی دی گئی ہے
سماعت چھین کر اہل خرد کی
ہمیں جادو بیانی دی گئی ہے
مجھے لکھنے کو اک اچھا سا عنواں
مری اپنی کہانی دی گئی ہے
جو راہ حق میں جاں دیتے ہیں ان کو
حیات جاودانی دی گئی ہے
مگر جو موت سے ڈرتے ہیں ان کو
وفات ناگہانی دی گئی ہے
ضعیفی میں جوانی دی گئی ہے
گھڑی اک امتحانی دی گئی ہے
جوانوں کو جو تحفے میں ملی ہے
ہمیں وہ منہ زبانی دی گئی ہے
بدل دی ہے کسی نے شیروانی
نئی لے کر پرانی دی گئی ہے
جوانوں کو مبارک ہو جوانی
ہمیں تو نوجوانی دی گئی ہے
لگائیں گے وہ آگ اب بھاشنوں سے
جنہیں جادو بیانی دی گئی ہے
دوانہ ؔخواہ مخواہ بنتا نہ کیسے
نکاح میں اک دوانی دی گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.