دل سرجری کے بعد کوئی دل نہیں رہا
دل سرجری کے بعد کوئی دل نہیں رہا
غم کی بھی گھاس کھانے کے قابل نہیں رہا
میری مسرتوں کا سبب بس یہی تو ہے
میں رشوتوں کے بیچ میں حائل نہیں رہا
منصف ہے کون کیسی عدالت کہاں کا سچ
قاتل بھی کہہ رہا ہے کہ قاتل نہیں رہا
اس کے ہی روز و شب ہیں وہی کامیاب ہے
جو خود ہی اپنے قول کا قائل نہیں رہا
پہچان ساری بہہ گئی سیلاب شہر میں
گاؤں کے جوہڑوں میں بھی ساحل نہیں رہا
پیسے کا مول تول ہے اب عشق کا نہیں
محبوب بھی بھروسے کے قابل نہیں رہا
اس خوف سے کہ بیوی اڑا لے کہیں نہ جیب
سویا تو میں ضرور تھا غافل نہیں رہا
نظریں اٹھا کے دیکھیے کہ اب تو درمیاں
پردہ وہ موٹے ٹاٹ کا حائل نہیں رہا
دل کا پیام فون پر ہم کس طرح سے دیں
چونگا ہی صرف رہ گیا ڈائل نہیں رہا
جب سے اکڑ کے رازؔ میں پڑھنے لگا ہوں شعر
میں بھی پڑھے لکھوں میں ہوں جاہل نہیں رہا
- کتاب : Ghalib aur Durgat (3rt Edition) (Pg. 47)
- Author : T.N. Raz
- مطبع : Arshia Publications (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.